زومنبیز کی اصل حقیقت کیا ہے ؟
زومبیز کی اصل حقیقت کیا ہے؟

جی ہاں حقیقت میں زومبی موجود ہیں لیکن وہ زومبی نہیں جو آپ فلموں میں دیکھتے ہیں۔ روئے زمین پر کچھ ایسے پیراسائٹس موجود جو جانوروں کے دماغ کا کنٹرول حاصل کر لیتے ہیں، یعنی اس کو اپنے ویش میں کر لیتے ہیں۔
لیکن انسانوں میں ایسی بیماری میں مبتلا بہت ہی کم کیسز دیکھنے کو ملے۔ لیکن جو اس بیماری مبتلا دیکھا گیا ہے وہ بھی نارمل ہی ہوتے ہیں نہ کہ ویسے جیسا فلموں میں مردہ خور دکھایا جاتا ہے۔
پیراسائٹس سے متاثرہ یہ زومبیز مخلوق آپ کو جنگلوں گومتی ہوئی نظر آئے گی۔ یہ کسی ڈراونی فلم کا منظر نہیں یہ بالکل سچ ہے۔ اگرچہ یہ زومبی انسان نہیں ہیں لیکن ایک چیونٹی ہے جس کے سر کے اوپر ابھار سا نکل آتا ہے۔ چیونٹی کے سر کے اوپر نکلنے والا یہ ابھار دراصل فنگس ہے۔ فنگس سے متاثر یہ چیونٹی جدھر بھی جائے گی تو فنگس کے سپورز دیگر چیونٹیوں کو بھی انفیکٹ کریں گے۔ اس انفیکشن سے ایک نئے زومبی سائکل شروع ہو جاتا ہے۔
لیکن فنگس کو اپنا نئے سائیکل شروع کرنے سے پہلے چیونٹی کے دماغ کو ہائی جیک کر نا پڑتا ہے۔ یہ دیکھنے میں آپ کو بہت عجیب لگ رہا ہو گا لیکن دنیا اس بھی زیادہ زومبیز سے بھری ہوئی ہے۔ زومبی کاکروچ، مکڑیاں، اور مچھلیاں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے وہ اپنے شکاری سے بھیک مانگ رہی ہوں وہ انہیں کھا جائیں۔ کچھ دیگر حشرات جیسا کے زومبی میں تبدیل شدہ جھینگر، بیٹل، اور مینٹس خود کو پانی میں ڈبو کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔ اس طرح چوہے جو بلی سے ڈرتے ہیں زومبی میں تبدیل ہونے کے بعد بلی کے پیشاپ کی بو کی طرف آسانی سے راغب ہو جاتے ہیں جو انہیں کھا سکتی ہے۔ چوہے کو انفیکٹ کرنے والے پیراسائٹس کو بھی یہی منظور ہوتا ہے کہ کوئی بلی اس چوہے کو کھا جائے کیونکہ فنگس کا لائف سائیکل بلی کے اندر مکمل ہوتا ہے۔
آپ کو پھر بتاتا چلوں زومبیز میں تبدیل شدہ ان تمام مخلوق میں ایک چیز مشترک ہے وہ ہے پیراسائٹس۔ پیراسائٹس کا کام یہی ہے کہ وہ اپنی خوراک کے حصول اور نسل بڑھانے دوسری پرجاتیوں کے اندر یا ان کی سطح کے اوپر اپنی بستی قائم کر لیتا ہے۔ میزبان کو مسلسل نقصان پہنچا رہا ہوتا ہے، اور کچھ پیراسائٹس ایسے ہیں وہ میزبان کی موت کا سبب بن جاتے ہیں۔ لیکن ان کا مقصد ان کو مارنا نہیں ہوتا یہ صرف اپنی خوراک اور نسل کے حصول کے لیے یہ سب کچھ کر رہے ہوتے ہیں۔ کچھ پیراسائٹس ایسے بھی ہیں جو اپنے حصول پورا کرنے کے لیے میزبان کے دماغ کو ہیک کر لیتے ہیں اور اس کے رویے اور احساسات پر قابو پا لیتے ہیں۔
یہ پیراسائٹس دوسری بات پرجاتیوں کو چلتا پھرتا مروہ کیسے بنا دیتے ہیں؟ ہر پیراسائٹس کا اپنا طریقہ کار ہے لیکن اس کام میں مشترک چیز میزبان کے دماغ میں کیمیائی تبدیل لانا ہوتی ہے۔ محققین اس بات کی نشاندہی کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں اس میں کونسے کیمکل ملوث ہیں جو میزبان کے رویے میں عجیب و غریب تبدیل لے آتے ہیں۔ فرض کریں اگر سائنسدان ان کیمیکل کو جان لیتے ہیں تو اس سے انسانوں کی زندگی پر کیا تبدیلی رونما ہو سکتی ہے۔
Comments
Post a Comment