ڈائنو سارز کیسے ختم ہوئے؟
ڈائنوسارز کیسے ختم ہوئے؟

زمین کے کسی بھی ٹکڑے پہ موجود چٹانوں کی سٹڈی سے ہی زمین کی موجودہ حالت کا اندازہ لگایا جاتا ہے ۔ چٹانوں کے ان سلسلوں میں سے ایک کے پی جی باؤنڈری کہلاتی ہے یہ پتلی چٹانوں کی ایک لکیر ہے جو کہ کریٹیسئیس پیریڈ (چاک کا زمانہ جو کہ ایک سو پینتالیس سے ایک سو چھیاسٹھ ملین سال قدیم ہے) کو پیلوجین پیریڈ (تینتالیس سے چھیاسٹھ ملین سال قدیم پرندوں کی ابتداء کا دور ) سے الگ کرتی ہے ۔
تابکاری باقیات کے مشاہدے سے جو تاریخ کا اندازہ ہوتا ہے اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کے پی جی باؤنڈری چھیاسٹھ ملین سالوں پر پھیلی ہوئی ہے اور اس باؤنڈری سے پیچھے ڈائنوسارز فاسلز کثیر تعداد میں ملتے ہیں اور اس دور سے بعد میں ڈائنوسارز فاسلز مکمل ناپید ہیں اس دور میں عالمی معدومیت رونما ہوئی جس میں بڑی تعداد میں ڈائنوسارز ہلاک ہو گئے ۔

1980ء میں ریسرچرز کی ایک ٹیم جو کہ ماہر طبیعات دان لوئی ایلورز کی زیر نگرانی کام کر رہی تھی انھوں نے کے پی جی باؤنڈری پر پلاٹینم دھات کی ساری زمین پر موجود پلاٹینم سے اعلی قسم اریڈئیم دریافت کی ۔ اریڈیئم ہماری کرہ زمین میں ناپید ہے یہ سیاروں پر پائی جانے والی دھات ہے جو کہ شہاب ثاقب میں ملتی ہے ۔ اس سے ریسرچرز نے یہ رزلٹ نکالا کہ کے پی جی باؤنڈری پہ موجود اریڈیئم وہاں ہونیوالے شہابیوں کی بارش کا نتیجہ ہے ۔ شہابیوں کا زمین سے یہ ٹکراو اتنا شدید تھا کہ اس سے زمینی موسم یکسر بدل کر رہ گیا اور یہ ڈائنوسارز جیسے بہت بڑے بڑے جانداروں کے لئے موافق نہ رہا اور کے پی جی باؤنڈری ڈائنوسارز سے خالی ہوتی چلی گئی ۔

ریسرچرز نے اس کے بدلے زمین پر پڑ جانے والے گڑھے کا بھی اندازہ لگایا جس کا قطر دو سو پچاس کلومیٹر تھا ۔ جب یہ اندازہ لگایا گیا تو اس گڑھے کا زمین پر کوئی ثبوت موجود نہیں تھا ۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں تھی کیونکہ جغرافیائی تبدیلیوں سے وقت کے ساتھ ساتھ زمین پر پڑنے والے گڑھے ختم ہو جاتے ہیں ۔ لیکن 1990ء میں ماہرین ارضیات نے ایک بہت بڑھے گڑھے کو دریافت کر لیا جو کہ میکسیکو کی ساحلی پٹی کے نیچے دفن ہو چکا تھا ۔ یہ گڑھا کے پی جی باونڈری کے قدیم زمانے کا ہی تھا اور اسکا اوسط قطر ایک سو اسی کلومیٹر تھا یہ بالکل اسی سائز کے نزدیک ترین ہے جو کہ ماہرین کی ٹیم نے دس سال قبل اندازہ دیا تھا۔
اسی وجہ سے سائنسدان یہ کہتے ہیں زمین پر شہابیوں کی شدید بارش ہی ڈائنوسارز کی معدومیت کی ایک بڑی وجہ ہے ۔
Comments
Post a Comment