کیا انسانی دماغ خودکار نظام سے چل رہا ہے۔ ؟
انسانی جسم اور دماغ ، خود کار نظام کے تحت چل رہا ہے ۔

ھم انسان بہت ساری غلطیاں خود نہیں کرتے بلکہ ہمارا خود کار نظام ہم سے یہ غلطیاں کروا دیتا ہے ۔ یہ آٹو میٹک نظام ہمیں پوری طرح کنٹرول کرکے اپنی پسند کے فیصلے کروا رہا ہے ۔
ان فیصلوں ، غلطیوں کے پس پردہ ہمارے اجداد کے افعال ہوتے ہیں ۔
آج کی کروائی گئی غلطیوں سے مستقبل میں ایک نئی عمارت بنوا لی جائے گی ۔ ایک نیا سیٹ اپ تعمیر کروا لیا جائے گا ۔ آج کی غلطی نہ کروائی گئی ہوتی تو نیا " رول " نہ بن پاتا ۔ ھم ایک طاقتور ارادے کے تابع زندگی گھسیٹ رھے ہیں ۔
ہمارے آج کے فیصلے ، غلطیوں سے ہی ہماری جزا سزا طے ہو رہی ہوتی ہے مگر یہ خود کار ہوتی ہے ۔ جزا میں ہمارے اجداد کی مثبت سوچ اور مثبت کام کارفرما ہوتے ہیں ۔
آج کا اچھا کام ، مستقبل کی اصلاح کروا سکتا ہے ۔
اگر ھم اس بس میں سفر کرتے ہیں کہ جس نے حادثے کا شکار ہوکر ہماری موت کا سامان کروانا ہوتا ہے تو یہی خود کار نظام ایک نیا کردار تیار کرکے ہمارے متبادل کے طور پر پہلے سے تیار کروا چکا ہوتا ہے ۔
شادی ، طلاق ، خلع ، غیر ملکی سفر ، امراض ، مسائل ، غربت یا امارت کے ملنے سے پہلے ہی ایسی غلطیاں یا اعمال ہمارا خود کار نظام کروا دیتا ہے کہ ہم " نئے رول " کے لئے تیار ہو چکے ہوتے ہیں ۔
اگر آج کوئی دل کا رشتہ ٹوٹ جائے تو سمجھ لیں کہ آپ کسی دوسرے بندے کی زندگی کا حصہ بننے جارہے ہیں کہ اگر آپ کو خود کار نظام پہلے سے نہ توڑتا تو شائد آپ نئے رشتے ، ساتھ یا ایکٹ کو قطعی تیار نہ ہوتے ۔
عظیم کائناتی ارادہ ، ہمارے کس بل نکال کر نیا ایکٹ کروا لیتا ہے ۔
بات سمجھنی تھوڑی مشکل بھی ہو سکتی ہے ۔
اب دوسری طرف سے بھی کس بل نکل چکے ہوتے ہیں اور دو الگ الگ طرز کے بندے ، ساتھ جوڑ دیئے جاتے ہیں ۔
کوئی شک نہیں کہ وہ بہترین پلاننگ کر لیتا ہے ۔😗
جو چیز ہمیں راحت دیتی ہے وہ مثبت اعمال ہیں کہ جس کو عظیم کائناتی ارادہ بہت اہمیت دیتا ہے ۔ یہ مثبت اعمال ہمیں خطرات سے دور لے جاتے ہیں ۔
انسانی مقدر ازل سے مرتب شدہ نہیں ہوتا مگر کچھ واقعات پر انسانی کنٹرول بالکل بھی نہیں بن سکتا ۔
دماغ پر زور دیں کہ آپ ایسا کرنے کی بہت معمولی سی ہی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
بہت ہی معلوماتی اور دلچسپ ؛؛
ReplyDelete