ڈی این اے (DNA) ڈیٹا سٹوریج کیا ہے جانئیے اس کالم میں۔

مسقبل میں آپ اپنا ڈیجیٹل ڈیتا ساتھ لے کر گھومیں گے۔۔۔۔

Published from Blogger Prime Android App

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور اس کو دیگر مخلوقات پر فوقیت دی ہے ،یہ ہمارا ایمان ہے کہ دنیا کا ہرجاندار اللہ تعالیٰ کاتخلیق کردہ ہے جس نے انسان  کو دنیا پر حکومت کرنے سے لے کر اپنے سے جاندار اور کئی گنا وزنی جانوروں کو قابو میں کرنے تک کی طاقت بخشی ہے،مگر انسان نہ صرف اس کی عطا کردہ نعمتوں کو جھٹلاتا ہے بلکہ اپنے رب کو پہچانے سے ہی انکار کردیتا ہے
انسانی جسم میں کُل 37 اعشاریہ 2 ٹریلین خلیات ہوتے ہیں۔ جن میں 200 مختلف اقسام کے خلیات شامل ہیں۔دماغ میں 100 بلین نیورونز موجود ہوتے ہیں۔ انسانی ذہن میں روزانہ اوسط 60 ہزار سوچیں آتی ہیںصرف انسانی دماغ کا جاگنا ہی ایک چھوٹے بلب کی بجلی پیدا کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ دماغ میں معلومات کےایک کواڈریلئن بٹس ذخیرہ ہوسکتے ہیں۔
معمولی سی دیکھنے والی آنکھ کے صرف 127 خلیات ہوتے ہیں۔ یہ ہمیں دنیا میں موجود دس ملین  مختلف رنگوں میں فرق کی پہچان کرواسکتے ہیں۔ آنکھ کی پتلی پر 120 ملین راڈ سیلز ہوتے ہیں۔ یہ وہ خلیات ہوتے ہیں عہ کم روشنی میں ہارے دیکھنے کا باعث بنتے ہیں۔ جبکہ ذیادہ روشنی میں دیکھنے والے خلیات، یعنی کون سیلز کی تعداد 60 ہزار ہوتی ہے۔ انسانی آنکھ اگر ایک ڈیجیٹل کیمرا ہوتی تو اس کیمرے کی طاقت 576 میگا پکسلز ہوتی ہے

انسانی جسم کا 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے  جبکہ جسم میں 6 لیٹر خون ہوتا ہے۔ 42 بلین خون کی رگیں ہوتی ہیں۔ خون میں 30 ٹرلین سرخ خلیات ہوتے ہیں۔

انسان دن میں 23 ہزار 40 سانسیں لیتا ہے۔ انسان کا دل دن میں 1 لاکھ 15 ہزار 202 مرتبہ دھڑکتا ہے۔  دل دن میں اتنی توانائی پیدا کرتا ہے کہ 32 کلو میٹر تک ایک ٹرک کو چلایا جا سکے۔ دل پوری زندگی میں خون کے 1 اعشاریہ 5 بلین بیرل پمپ کرتا ہے۔ جبکہ دل کی اپنی توانائی اتنی ہوتی ہے کہ  انسانی جسم سے الگ ہونے کے بعد بھی دھڑک سکتاہے۔
اس کے علاوہ انسانی جسم میں 640 پٹھے اور 360 جوڑ ہوتے ہیں۔ایک دن میں ایک  انسان 800 ملی لیٹر پسینہ بہاتا ہے۔ ایک اوسط درجہ کے انسان کے منہ میں اس کی پوری زندگی میں 23 ہزار لیٹر تھوک بنتا ہے۔ اتنا تھوک دو پانی کے تالاب تک  بھر سکتا ہے۔ روزانہ کے حساب سے انسان کے 100 بال جھڑتے ہیں۔ جبکہ تقریباً ایک لاکھ بال سر پر موجود ہوتے ہیں۔
بچپن میں بچوں کے جسم میں تین سو ہڈیاں ہوتی ہیں جوکہ نرم اور بھربھری ہوتیں ہیں جبکہ بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ ہڈیاں آپس میں جڑ کر ایک ہوجاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ہڈیوں کی تعداد بڑوں میں 206 رہ جاتی ہے۔

انسانی جسم میں فولاد کی اتنی مقدار موجود ہوتی ہے کہ اس سے 7 اعشاریہ 6 سینٹی میٹر لمبی کیل بنائی جا سکتی ہے۔جلد پر 100 بلین خلیات ہوتے ہیں۔ جبکہ 60 ملین محسوس کرنے والے ریسیپٹرز ہوتے ہیں۔ انگلیوں میں 13 نینو میٹر تک چھوٹی چیزیں محسوس کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ زبان پر ذائقہ محسوس کرنے والے مسام ہر 10 دن بعد تبدیل ہوتے ہیں۔ انسان کے پیٹ میں موجود تیزاب اگر جلد کو چھولے تو جلد پر ایک گہرا سوراخ بن جائے گا۔
دس ہزار سونگھنے کی حس کے ریسیپٹرز ہوتے ہیں۔ ان سے ہم 50 ہزار مختلف اقسام کی خوشبوؤں اور بدوؤں میں فرق کر پاتے ہیں۔
خلیات میں موجود ڈی این اے کی ڈوری کو کھول کر سیدھا کیا جائے تو اس کی لمبائی دس بلین میل ہوگی۔ یہ فاصلہ زمین سے سورج تک ہوگا 
کیا آپ جانتے کہ مستقبل قریب میں ڈی این اے کو بطور ڈیٹا سٹوریج ڈیوائس استعمال کیا جائے گا اور سائنسدان ڈی این اے میں ڈیٹا سٹور کرنے میں کامیاب بھی ہوئے ہیں
ڈی این اے میں ڈیٹا کیسے سٹور ہوگا؟
اور انسانی جسم میں کل کتنا ڈی این ہے؟
اور اب تک کی ٹوٹل ڈیٹا کو اگر ڈی این اے میں سٹور کیا جائے تو اس کے لیے کتنا ڈی این اے درکار ہوگا  ؟

Comments

Popular posts from this blog

مغل کون تھے اور کہاں سے آئے تھے۔ ایک تحقیقی کالم

نوری سال کیا ہے۔ اور اس کا تعین کیسے کیا جاتا ہے!

سومنات کا مندر اور محمود غزنوی !